موسم برسات میں جس طرح دریا کا پانی طغیانی پر ہوتا ہے اسی طرح ایام جوانی میں برائیاں طغیانی پر ہوا کرتی ہیں۔ اگر اس طغیانی کے لیے جائز بندوبست اور انتظام نہ کیا جاے تو جسں طرح دریا کی گہرائی کے ناکافی ہونے کی وجہ سے اس کا پانی درختوں جنگلوں اور آبادیوں تک کو بہا لے جاتا ہے اسی طرح انسان کی تمام جسمانی طاقتیں اگر غفلت اور تساہل سے کام کیا جاے تو اس خطرناک موقع پر ستم ڈھا سکتی ہیں اور پھر اپنے بچاوَ کے لئے انسان کو اور کوئی موقعہ نہیں مل سکتا۔
اس لئے لازمی امریہ ہے کہ نوجوان ان تجاویز اور وسائل کو کام میں لائیں جو ان کو پاکیزہ بننے میں مدد دے سکیں اور ہمیشہ ان باتوں سے اجتناب کرتے رہیں جو ان کو پاکیزگی کے راستہ سے گمراہ کرنے والی ہیں وہ نوجوان سخت غلطی پر رہے جو نفسانی خواہشں کے غلام بن کر اوصاف حسنہ اور اعلٰی خصلتوں کو جواب دے بیٹھے ہیں۔ لاریب اس جزبہ پر فتح حاصل کرنا بہت ٹیٹرھی کھیر ہے اور سخت مقابلہ کا کام ہے لیکن جو شخص اس پر فتح حاصل کرے دنیا اس کی غلام ہے۔ حضرت ذوق نے کیا خوب کہا ہے۔
بڑے موذی کو مارا نفس امارہ کو مارا
نہنگ واژدھا وشیر نر مارا تو کیا مارا
نہ مارا آپ کو جو مر کے بس اکیسر بن جاتا
اگر پارے کو اے اکسیر گر مارا کیا مارا
ان ایام کو اعتدال پر رکھنے اور بداعتدالیوں سے بچانے کے لیے بہت سے وسائل ہیں لیکن من جملہ ان کے ایک یہ ہے کہ نوجوانوں کے لے ان کی مجلس اور صحبت پاک ہو کیونکہ بد صحبت سے انسان ناپاک ہو جاتا ہے۔ بنتی کاروں نے کہا ہے کہ سانپ کا زہر دانت میں، مکھی کا سر میں بچھو کا زہر دم میں ہے۔ لیکن بد آدمی کے جملہ اعضا میں زہر ہوتا ہے اور اسی لے انہوں نے ہدایتا لکھ دیا ہے کہ ہاتھی سے ہزار ہاتھ سے اور گھوڑے سے سو ہاتھ سے اور سینگ والے حیوان سے دس ہاتھ کے فاصلہ پر رہ کر انسان محفوظ رہ سکتا ہے لیکن بد آدمی کے زہر یلے اثر سے انسان تبدیلی جگہ کر کے ہی نجات پا سکتا ہے۔
یاد رکھنے والی بات ہے کہ بد افعال اور بد چلن دوست سے بڑھ کر انسان کا کوئی دشمن نہیں ہو سکتا۔ چاہے وہ فیاض اور شیریں کلام بھی کیوں نہ ہو کیونکہ وہ شجر زندگی کی جڑ کو خشک کر دینے والے کاموں کی طرف لگاتا ہے اس لے تجربہ کاروں نے فیصلہ کر دیا ہے کہ کھوٹے آدمی سے حسب خواہش چیز ملنے پر بھی اچھی حالت نہیں ہوتی۔ کیونکہ زہر آمیز امرت بھی موت ہی کے برابر ہے۔ بسا اوقات انسان نیک و بد کی تمینر نہ کر سکتا ہو دھوکہ کھا جاتا ہے اس لے سب سے اچھا قابل اعتبار رفیق انسان کا اچھی کتاب ہی ہو سکتی ہے۔ جس سے کہ نہ صرف انسان کےخیالات اور معلومات کا ذخیرہ وسیع ہوتا ہے بلکہ ان کے مطالعہ سے انسان کے خیالات شستہ اور پاکیز ہوتے ہیں۔
بری صحبت سے بچنا نہایت عمدہ ہے۔ انسان کو بری صحبت سے بچنا کس قدر مفید ہے اور آپ کو بد کاموں سے بچانا اور خاص کر جماع سے پرہیز کرنا اور قصے کہانیاں پڑھنا اور دیگر برے کاموں سے اپنے آپ کو بچانا نہایت بہتر ہے۔ ورنہ یاد رہے کہ چند روز بعد یہ چرخہ خراب ہو جائے گا۔ اور آپ حکیموں کے پیچھے پیچھے پھرنے لگ جائیں گے۔ پھر کیا ہے کبھی وہ گئی ہوئی جوانی بھی واپس آتی ہے؟ اس وقت آپ کو قدر معلوم ہوگی۔ یا ان لوگوں کی باتیں یاد آئیں گی۔ جہنوں نے آپ کو کبھی منع کیا ہوگا۔ میرے بھائیو۔ پھر کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ یہی وقت ہے سمجھ جاو۔ یہ تجربہ شدہ باتیں ہیں جن سے آپ کو منع کرتے ہیں۔
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا عیش دوران دکھاتا نہیں