جگر ہمارے جسم کا ایک انتہائی اہم عضو ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ آج بھی ہم "جگری یار" اور "تو جگر ہے اپنا" جیسےالفاظ دہراتے ہیں۔ سینکڑوں سال سے ہمارے شاعر بھی اپنے اشعار میں جگر کا تذکرہ کرتے آ رہے ہیں۔۔
اے ذوق وقت نالے کے رکھ لے جگر پہ ہاتھ
ورنہ جگر کو روے گا تو دھر کے سر پہ ہاتھ
مطلب جگر کی اہمیت کو تسلیم کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ جسم کا سب سے بڑا غدود ہے اور اور غدی نظام کا مرکز ہے۔ جگر پیٹ کے دائیں اوپری حصے میں واقع ہوتا ہے۔ رنگت سرخی مائل بھوری ہوتی ہے۔ صحت مند آدمی میں اس کا وزن 1500 گرام اور سائیز 14 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ عورتوں میں اس کا سائیز کم ہوتا ہے۔ جگر کے پانچ سو سے زائد فنکشن ہیں۔ سب سے بڑا اور اہم فنکشن پروٹین، فیٹ اور کاربوہائیڈریٹس کو ہضم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ بھی مثلاً پتے کا جوس بنانا، خون کو صاف کرنا، خون میں شوگرکو کنٹرول کرنا، پروٹین بنانا، وٹامن کو اسٹور کرنا، RBC جب ضائع ہو رہے ہوں تو ان کو دوبارہ سے بنانے میں مدد کرنا، ااور بہت قسموں کے ہارمون بنانا وغیرہ۔
یہ میٹا بولک اور جسم کی صفائی جیسے افعال سر انجام دے کر جسم کو بہترین صحت میں رکھتا ہے۔ جسم کے اندر جب بھی کوئی دوائی یا زہر داخل ہوتی ہے تو سیدھی جگر کو جاتی ہے۔ اگر وہ اس کو جسم کے موافق سمجھتا ہے تو اسے مناسب جگہ پر ذخیرہ کر لیتا ہے اور اگر وہ اسے جسم کے لیے بہتر نہی سمجھتا تو وہ اسے تلف کر دیتا ہے۔ ہنگامی ضرورتوں کے لیے توانائی دینے والے عناصر کا ذخیرہ کرتا ہے۔ خون میں لحمیات کو شامل کرتا ہے اور ان کے درمیان ایک مناسب توازن قائم رکھتا ہے۔
کیونکہ ہمارے ملک میں طب سے وابستہ افراد میں اکثر ان پڑھ ہوتے ہیں اور ان کو انسانی جسم کے آلات اور ان کے افعال سے واقفیت نہی ہوتی اس لیے وہ اپنے مریضوں کو جگر یا مثانہ میں گرمی کے علاؤہ اور کوئی بیماری بتانے کی اہلیت نہی رکھتے۔ جگر آسانی سے خراب نہی ہوتا اسے خراب کرنے کے لیے مدتوں محنت کرنا پڑتی ہے۔ جگر کے مختلف امراض مثلاً سوزش جگر، جگر کا سکڑنا، جگر کی سوجن وغیرہ میں سے آج ہم بات کریں گے شحم کبد fatty liver پر۔
اس وقت دنیا میں تقریباً 30 فی صد افراد فیٹی لیور کے شکار ہیں اور اس کی تشخیص کے لیے خون کا کوئی ٹیسٹ پازیٹو نہی آتا۔ جگر میں ایک خاص تناسب سے زائد چربی کی زیادتی کو فیٹی لیور کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے جگر کے خلیوں کے درمیان چربی کا جمع ہونا جگر میں چربی کا ہونا نارمل ہے۔ لیکن اگر جگر میں موجود چربی کی مقدار جگر کے کل وزن کے 10 فی صد سے زیادہ ہو تو اس کو جگر میں چربی آنا کہتے ہیں۔
آسان تشخیص فیٹی لیور کی یہ ہے کہ آپ سیدھے کھڑے ہو کر نیچے دیکھیں اگر آپ کو اپنے پاؤں نظر نہ آئیں تو سمجھیں آپ کو فیٹی لیور ہے اور پیٹ کی چربی کی بھی یہ ہی علامت ہے۔ فیٹی لیور کی تشخیص کا دوسرا طریقہ الٹرا ساؤنڈ ہے۔
ماڈرن لائف سٹائل ہی اس بیماری کی جڑ ہے۔ آئل، کاربوہائیڈریٹ، میدہ چینی، شربت، چاول، فیٹی لیور کے اصل اسباب ہیں۔
اگر گاڑی کی ٹینکی میں 16 لیٹر پیٹرول کی گنجائش ہے اور ہم اس میں 20 لیٹر ڈالنے کی کوشش کریں تو وہ اضافی چار لیٹر باہر نکال دے گا۔ کیونکہ ٹینکی میں گنجائش نہی ہے۔ لیکن ایک نارمل صحت مند انسان کو ایک دن میں ایورج 1600 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہےاور اگر وہ 2000کیلوریز کا کھانا کھائےگا تو جسم اضافی کیلوریز کو گاڑی کی ٹینکی طرح باہر نہی نکالے گا بلکہ اپنی ٹینکی (پیٹ) کے سائز کو بڑا کرتا جائے گا اور کیلوریز کو فیٹ بنا بنا کر رکھتا جائے گا۔ جگر میں چربی بڑھتی جائے گی اور پیٹ بھی نکلتا جائے گا۔
علاج
اس کے علاج کی شروعات جسم سے فیٹ کو ختم کرنا ہی ہے۔ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو آپ ہر روز مطلوبہ کیلوریز سے کم کیلوریز والا کھانا کھائیں۔ یعنی آپ 1600 کی بجائے ہر روز 1000 کیلوریز والا کھانا کھائیں۔ تو جسم کو انرجی کی ضرورت پورا کرنے کے لیے جسم کی جمع شدہ فیٹ سے 600 کیلوریز لینا ہوگی۔ اس طرح پیٹ کا سائز بھی گرتا جاے گا اور جگر کی چربی بھی خرچ ہوگی۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ فیٹ کو کم کرنے میں اور موٹاپے سے جان چھڑانے میں 80 فیصد خوراک کی تبدیلی ہی کو اہمیت حاصل ہے۔ باقی ورزش اور اور فعال زندگی گزارنا اس موزی مرض سے جان چھڑانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
بہترین ورزش طویل عرصے کے لیے آہستہ اور مستحکم واک ہے۔ آپ کی سانس نہ پھولے آپ چلتے ہوے بات کر سکتے ہوں اور دل کی دھڑکن 100 یا 110 سے کم رہے ساتھ میں پانی پیتے رہیں تو اس طرح ملنے والی آکسیجن کی موجودگی میں چربی جلتی ہے۔
اب آتے ہیں کہ کیا کھانا ہوگا۔ کوشش کرنا ہے کہ کھانے میں میٹھا کاربوہائیڈریٹ اور فیٹس کم سے کم ہو اور ایسا کھانا ہو جس میں وٹامن، منرلز، فائبرز اور پانی زیادہ ہو۔
کدو، باتھو، گاجر، پھول گوبھی۔ شملہ مرچ۔ گوبھی، بینگن، کھیرا، بھنڈی، پیاز، پالک، کریلا، ٹینڈا، میتھی، سلاد، سیب، امرود، خربوزہ، سنگترہ، پپیتہ، انار، ناشپاتی، آلو بخارہ، شہتوت، سٹرابری، زیادہ استعمال کریں۔
اور زیادہ کیلوریز کی حامل خورک مثلاً گندم، چاول، بیسن کی روٹی، کلچہ، نان، میدہ کی اشیاء، گاڑھی دال، نوڈلز، کیلا، انگور، آم، چیکو، ٹماٹر، مسور کی دال، کولڈ ڈرنک، بھینس کا دودھ، دہی، سویاں، اروی، آلو، آئسکریم، چاکلیٹس، کھویا، مٹھائیاں، کچوری سموسے پکوڑے، سوجی کا حلوہ، تیل سے بنی اشیاء بسکٹ ہر قسم وغیرہ نہیں کھائیں۔
کوشش کریں organic خوراک لیں۔ جیسے ادرک ہلدی لہسن پودینہ وغیرہ۔
سرسوں کا تیل بھی لہسن میں پکا کر استعمال کرنا بہت مفید ہے۔
16 سے 18 گھنٹے کی بھوک رکھنا اس مرض کے لیے بہت مفید ہے۔ اس سے وہ رپئر کرے گا۔ دوسرا فائدہ ہوگا کہ انسولین لیول کم ہو جائے گا اور جگر کو ریسٹ ملے گا۔ آپ ایسا ایک ماہ تو ہر حال میں کریں۔
یاد رکھیں اگر جگر بیمار ہے تو 99 فی صد بیماریاں آپ کو ہو جائیں گی۔ کیونکہ جگر بہت اہم عضو ہے اور آج کل سٹریس ٹینشن بھی فیٹی لیور کی اہم وجہ بن چکی ہے۔ لہٰذا جنک فوڈ، لیٹ سونا، وقت بے وقت کھانا اور آئلی کھانے کھانا بے وقت موت کو دعوت دینا ہے۔
نسخہ
سناء مکی 100 گرام، سنڈھ 50 گرام، کالی مرچ 15 گرام، نوشادر ٹھیکری 20گرام، ریوند خطائی 150 گرام۔
ان تمام ادویات کو صاف کرکے علیحدہ علیحدہ کوٹ چھان کر ملا لیں۔ پانچ سے آٹھ گرام دن میں تین مرتبہ پانی سے کھائیں۔ ساتھ میں عرق پودینہ آدھا کپ استعمال کریں۔
اس کے علاوہ ہمدرد کے "جگرین" ساشے ایک روزانہ اور جوارش جالینوس آدھی چمچ دن میں دو بار کھانا فیٹی لیور میں بہت موثر ہے۔
ادرک، پودینہ انار دانہ اور ہری مرچ کی چٹنی کھانے کے ساتھ کھانے سے جگر اپنے افعال بہتر طریقے سر انجام دیتا ہے اور فالتو چربی گھل جاتی ہے۔
نوٹ
مذکورہ بالا پیش کردہ غذائی اور ادویاتی علاج کے کوئی برے ضمنی اثرات side effects نہیں ہیں۔ ایک ماہ کے مسلسل استعمال کے بعد رپورٹس ضرور کروائیں۔