اکثر خواتین حمل کے دوران رمضان کے فضائل و برکات سے محروم نہیں رہنا چاہتیں اور روزہ رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ ہمارے پاس مطب پر بھی جب یہ مشورہ طلب کیا جاتا ہے کہ روزہ رکھیں یا نہ رکھیں تو ہمارا جواب ہوتا ہے کہ ابتدائی تین ماہ میں اگر خاتون کو متلی، الٹی کی کیفیت رہی ہو یا روزہ رکھنے سے الٹی یا قے کی صورتحال درپیش ہوتی ہو تو روزہ نہ رکھیں۔
لیکن اگر مریضہ کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول ٹھیک ہے، اسکو چکر نہی آ رہے، متلی یا الٹی نہی ہے، بالکل نارمل محسوس کر رہی ہے تو روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ابتداء میں بچے کو زیادہ خوراک اور انرجی کی ضرورت نہی ہوتی۔ اس لیے جو خاتون خود کو فٹ اور انرجیٹک محسوس کر رہی ہے تو وہ روزہ رکھ سکتی ہے۔
چھ مہینے والی حاملہ خاتون کو چاہئیے مسلسل روزے نہ رکھے۔ خاص طور پر ساتویں مہینے سے تو بالکل نہ رکھے۔ وہ اس لئیے کہ اللہ تعالی کی طرف اسے ایک بھاری ذمہ داری دی گئی ہے جس میں نسل کو بڑھانا ہے اور اس ہی وجہ سے یہ سہولت بھی دی گئی ہے کہ چھٹنے والے روزے بعد میں پورے کر لئیے جائیں۔
چودہ سے پندرہ گھنٹے کا روزہ رکھنے سے پانی کی کمی سے بچے کی حرکت کم ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ خاتون کا اپنا انرجی لیول بھی کم ہو سکتا ہے۔ بلڈ ہریشر لو سکتا ہے۔ طبعیت بہتر ہو تو بھی ہفتہ میں صرف ایک روزہ رکھیں۔ باقی دنوں میں ڈائیٹ سے جسم کی توانائی کو بحال کریں۔ جسم کی ضروریا ت کو پورا کریں۔
جن اوقات میں کھایا پیا جا سکتا ہے وقفہ وقفہ سے کھائیں اور بار بار پانی پئیں، کیونکہ حاملہ خاتون دوسرے عام افرد کی طرح زیادہ کھا پی نہیں سکتی۔ حالانکہ اس حالت میں اسے اچھی ڈائیٹ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن تیزابیت، سینے کی جلن اور متلی آڑے آتی ہے۔
تو تھوڑا تھوڑا کھائیں۔ صحت مند خوراک کھائیں۔ چینی، چائے اور کافی کا استعمال کم سے کم کریں۔ پیاز لہسن اور تیز مرچ مصالحہ سے مکمل پرہیز کریں۔ فریش فروٹ زیادہ کھائیں۔
پانی بار بار پیتے رہیں۔ کیونکہ مثانے پر پریشر ہونے کی وجہ سے وہ پوری طرح خالی نہی ہو پاتا۔ پیشاب گاڑھا آئے، جلن محسوس ہو تو جراثیم کا اجتماع ہو سکتا ہے۔ جو کسی بھی پیچیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے پانی یا کوئی بھی لیکوئڈ تھوڑے تھوڑے وقفے سے پیتے رہئیں۔
سیب، کیلا سٹرابری، انار اور خربوزہ کو باریک باریک کاٹ لیں۔ سفید زیرہ اور کالی مرچ کو باریک پیس کر چھڑکیں۔ مکس کرکے چمچ سے کھائیں۔
رات کو سوتے وقت زیرہ سفید، الائچی سبز اور سونف کا قہوہ پئیں۔ تاکہ پیا گیا پانی اور لیکوئیڈ اچھے سے ہضم ہو۔ جلن، بد ہضمی اور تیزابیت کی علامات بہتر رہیں۔