ہم ہر روز کسی نہ کسی شکل میں میدہ کھا رہے ہیں تو ایسے میں اس سوال کا جواب جاننا ضروری ہے کہ اس کے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
میدہ (refined flour) اور موٹاپا (obesity) کے درمیان تعلق کافی اہم ہےاگر گندم کے بھوسے کو بالکل نکال دیا جائے اور اسے بہت باریک پیس لیا جائے تو یہ آٹے کی شکل اختیار کرتا ہے جسے دراصل میدہ، کہا جاتا ہے۔
میدے کا سفید رنگ بلیچ کے استعمال سے حاصل کیا جاتا ہے اور اس عمل کو آکسیڈیشن، کہتے ہیں اور اس کیمیائی عمل کے ذریعے گندم کا بھورا رنگ ختم کیا جا سکتا ہے۔
میدہ سے غذائیت کا زیادہ حصہ نکال دیا جاتا ہے، جیسے کہ فائبر، وٹامنز، اور معدنیات۔ اس کے نتیجے میں، یہ جسم میں تیزی سے ہضم ہوتا ہے اور بلڈ شوگر کو تیزی سے بڑھاتا ہے، جو انسولین کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ انسولین کی بلند سطح جسم میں چربی کے ذخیرے کو بڑھا سکتی ہے اور موٹاپا کا سبب بن سکتی ہے۔
اس کے علاوہ، میدہ سے بنی ہوئی اشیاء جیسے کہ سفید روٹی، کیک، بسکٹ، اور پاستا میں عام طور پر زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں لیکن غذائیت کم ہوتی ہے۔ یہ چیزیں زیادہ مقدار میں کھانے سے وزن میں اضافہ اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ تیزابیت والی غذائیں جیسے کے سیفد آٹا اور فاسٹ فوڈ کھانے کے نتیجے میں ہڈیوں سے کیلشیم کا اخراج شروع ہو جاتا ہے جس کے سبب بڑھتی عمر میں آرتھرائٹس اور جوڑوں کا درد عام ہو جاتا ہے۔
موٹاپا سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ مکمل اناج (whole grains) استعمال کیے جائیں جو فائیبر سے بھرپور ہوتے ہیں زیادہ غذائیت فراہم کرتے ہیں اور جسم میں آہستہ ہضم ہوتے ہیں، جس سے بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔