معدے کی کارکردگی جتنی مثالی اور عمدہ ہوگی، ہماری صحت بھی اتنی ہی شاندار اور قابل رشک ہوگی۔ انسانی وجود کی صحت وتن درستی کا تمام تر انحصار متوازن خوراک اور نظام ہضم کی اعلیٰ کارکردگی پر سمجھا جاتا ہے۔ خوراک جس قدر متوازن، مقوی اور بھرپور ہوگی اسی قدر جسم میں توانائی اور قوت کا احساس ہوگا۔ کھائے جانے والی خوراک کا فائدہ بھی اسی وقت ہوتا ہے جب بدن کا نظام ہضم مضبوط اور مکمل کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ہو۔ فی زمانہ لذت اور مزے سے بھرپور پکوانوں کے استعمال سے نظام ہضم کسی خوش نصیب ہی کا مکمل طور پر فعال اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ہوگا۔
نظام ہضم کا تعلق ہمارے معدے سے ہے، ہم جو بھی کھاتے اور پیتے ہیں وہ سب سے پہلے معدے میں کیمیائی پروسس سے گزر کر دوسرے اعضاء تک پہنچ پاتا ہے۔ معدے کی کارکردگی جتنی مثالی اور عمدہ ہوگی، ہماری صحت بھی اتنی ہی شاندار اور قابل رشک ہوگی۔ یوں تومعدے کے کئی ایک امراض ہیں جو بدن انسانی کو اپنی لپیٹ میں لے کر پریشانی کا سبب بنتے ہیں لیکن ان میں سب سے تکلیف دہ مر ض معدے کا زخم (السر) ہے جس سے پورا بدن ہی متاثر ہوتا ہے۔
معدے کاالسر کیا ہے؟
معدہ کے السر سے مراد معدہ کی حفاظتی جھلی میں زخم کا بن جانا ہے۔ یہ زخم عمومی طور پر 5mm یا اس سے زیادہ بڑا ہو سکتا ہے اور معدہ کی اندرونی تہہ کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ معدہ کے السر کے بارے میں آگہی حاصل کرنے کے لئے معدہ کی ساخت کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
انسان کی عمر اور السر میں تعلق
السر کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے۔ معدہ کا السر عام طور پر زیادہ عمر کے لوگوں مثلاً70-55 سال تک کی عمر میں ہوتا ہے جب کہ چھوٹی آنت کا السرنسبتاً کم عمر کے افراد یعنی30-55سال کی عمر میں ہوتا ہے۔ معدہ کے علاوہ، السر چھوٹی آنت میں بھی ہو سکتا ہے۔
السر کیوں اور کیسے؟
ایسے افراد جو متواتر مرغن، تیز مسالے والی غذائیں، چٹ پٹے پکوان اور چٹخارے دار اشیاء کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ فاسٹ فوڈز، سموسے، پکوڑے، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، میدے سے بنی اشیاء، بریانی، بیگن، دال مسور اور بادی غذاؤں کے بکثرت استعمال سے بھی معدے میں ورم کی کیفیت ہوسکتی ہے۔ گوشت خوری، چائے، کافی اور سگریٹ نوشی کی زیادتی سے بھی معدے میں تیزابی مادے بڑھ جاتے ہیں۔ جب معدے کی تیزابیت مسلسل بڑھی رہے تو یہ معدہ کی حفاظتی جھلی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے اور السر کا موجب بن سکتی ہے۔
تیزابیت کے علاوہ مندرجہ ذیل عوامل السر کا باعث بن سکتے ہیں۔ اینٹی بائیو ٹیک اور دردوں کی دوا کا زیادہ استعمال کرنے سے بھی معدے میں ورم کی کیفیت پیدا ہوجانے سے زخم بن کر السر کا روپ دھار لیتا ہے۔ دافع جسمانی درد، جوڑوں کی درد وغیرہ کیلئے دردوں کی دوائیاں (NSAIDs) گروپ کا استعمال زیادہ کرنے سے معدے کے السر کے ساتھ ساتھ جگر اور گردے بھی متاثرہونے کے امکانات رہتے ہیں۔ جدید میڈیکل سائنس کی رو سے H.Pilory بھی معدے کے السر کا ایک سبب بنتی ہے۔
ایچ پیلوری ایک جراثیم ہے جو معدہ اور چھوٹی آنت کے السر کا باعث بن سکتا ہے یہ جراثیم بہت عام ہے اور تقریباً دنیا کی آدھی آبادی کو متاثر کیے ہوئے ہے۔ یہ جراثیم حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنے کے باعث، گندی آب و ہوا، آلودہ پانی یا غیر معیاری خوراک استعمال کرنے سے پھیلتا ہے۔ بلا کے سگریٹ نوش حضرات بھی السر کے خطرے کی زد میں رہتے ہیں۔ سگریٹ نوشی اورشراب نوشی کے استعمال سے السر ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ ہونے کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے۔ اسی طرح پان اور نسوار کا استعمال کرنے والے افراد بھی معدے کے السر کے نشانے پرہوسکتے ہیں۔
السر کی علامات
معدہ میں درد، السر کی بیماری کی سب سے اہم علامت ہے اور 90-80% لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ بھوک کی کمی اور متلی کی کیفیت معدہ کے السرسے متاثر لوگوں میں اکثر پائی جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کے السر میں دو تہائی افراد میں درد رات کو ہوتی ہے اور پیٹ سے کمر کی طرف جا سکتی ہے۔ قے کا بار بار آنا اور وزن کا مسلسل کم ہونا خطرے کی علامت ہے اور معدے کا کینسر یا معدہ کے خارجی راستے کی رکاوٹ کی نشان دہی کرتی ہے۔ اگر السر مندمل نہ ہو تو پیچیدگی کی صورت اختیار کر سکتا ہے اور مریض کو خون کی اُلٹی یا سیاہ پاخانے بھی آسکتے ہیں۔
السر کی تشخیص
جسب کسی کو السر کا مسئلہ پیش آتا ہے تو معدے میں مسلسل درد، جلن، قے، ابکائیاں اور بعض حالات میں خون کی الٹی بھی آنے لگتی ہے۔ السر کے مریض کی بھوک بھی تقریباً ختم ہوجاتی ہے۔ پانی پینے سے بھی معدے میں دکھن کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جدید لیبارٹریز کے تحت السر اور اس کی وجوہات کی تشخیص کیلئے کئی ٹیسٹ کئے جا سکتے ہیں لیکن السر کی تشخیص کا سب سے بہتر طریقہ اینڈو سکوپی ہے۔ اس ٹیسٹ کی مدد سے اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ السر معدہ یا چھوٹی آنت میں ہے۔
السر سے بچاؤ
امراض کے خلاف ہماری غذا ہی بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر ہمیں غذاؤں کے انتخاب اور مناسب استعمال سے آگاہی ہو جائے۔ کچی سبزیاں اور موسمی پھلوں کا بکثرت استعمال معدے کے السر سمیت تمام بیماریوں سے بچاؤ کا بہترین قدرتی طریقہ ہے۔ ہماری غذا میں جس قدر ریشے دار غذائیں شامل ہوں گی، اسی قدر تیزابی مادے کم بنیں گے، السر پیدا ہونے کی سب سے بڑی وجہ تیزابیت بنتی ہے۔ جب معدے میں تیزابی مادے ہی نہیں بنیں گے تو السر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح خالی پیٹ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو معمول میں شامل رکھنا بھی السر کے حملے سے محفوظ بناتا ہے۔
کھانے کے ساتھ کولڈ ڈرنکس پینے کی عادت ترک کردینے سے بھی السر کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔ گوشت پکاتے وقت سبزی شامل کر لینے سے بھی کئی ایک معدے کے مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔ سرخ مرچ، تیز مسالے، تلی اور بھنی ہوئی غذاؤں سے بھی گریز السر کی شکایت سے محفوظ بناتا ہے۔ بغیر کسی خاص مسئلے کے دافع درد ادویات کے استعمال سے بھی بچنا چاہیے۔ کیونکہ جسمانی درد کی دوائیاں خاص کرNSAIDs گروپ کے مبینہ مسلسل استعمال سے نہ صرف معدے اور انتڑیوں کا السر پیدا ہوتا ہے بلکہ جگر اور گردوں کو مبینہ طور پرناکارہ بھی یہی ادویات بناتی ہیں۔ دافع درد کی ادویات کا استعمال اگر ناگزیر ہوں تو ماہر معالج کے مشورہ سے متبادل دوائیاں استعمال کریں۔
H.Pylori جراثیم معدہ کی بیماریوں خصوصی طور پر السر کی ایک اہم ترین وجہ ہے غیر معیاری بازاری کھانوں سے پرہیز کیا جائے اور صاف تازہ پانی کا استعمال کیا جائے۔ جتنا ممکن ہوسکے چائے، سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز کریں۔ اگر عادت سے مجبور ہوں تو خالی پیٹ چائے یا سگریٹ پینے سے اجتناب کیا جائے۔ تیز سرخ مرچ مسالے دار مرغن کھانے اور آلودہ پانی کے استعمال سے اجتناب کریں۔ اگر معدے میں تیزابی مادے بڑھ جائیں تو فوری جلاب آور ادویات کا استعمال کر کے معدے اور انتڑیوں کو فاسد مادوں سے پاک کریں۔
کھانا بھوک رکھ کر کھائیں، رات کا کھانا سونے سے 2 سے3گھنٹے پہلے کھائیں۔ موسمی پھل، پھلوں کے جوسز اور سبزیاں قدرے زیادہ استعمال کریں۔ کچی سبزیاں کھیرا، ٹماٹر، پیاز، بند گوبھی، مولی، گاجر اور سلاد کے پتے بطور سلاد دوپہر کے کھانے میں لازمی شامل کریں۔ ناشتے میں جو اور گندم کا دلیہ شامل کرنا بھی معدے کے کئی ایک مسائل سے بچاتا ہے۔ گنے کی گنڈیریاں، قدرتی مشروبات جیسے صندل، الائچی، عناب، آلو بخارا وغیرہ کا استعمال بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
تفکرات، اداسی، ٹینشن، سٹریس اور ڈپریشن سے بھی معدے میں تیزابی مادوں میں اضافہ ہوتا ہے اور نتیجتاََ السر پید اہوکر زندگی کو اجیرن بنادیتا ہے۔ لہذا روز مرہ کی زندگی میں فکر، پریشانی، ٹینشن اور فضول سوچنے کے طرز عمل اور اداس رہنے سے گریز کر یں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہماری معروضات کو اپنا کر مثالی صحت کا حصول ممکن بنائیں گے۔