آج ہم health awarness کے سلسلے میں بہت ہی اہم مرض پر بات کریں گے جسے قبض کہتے ہیں۔ اکثر لوگ اس مرض کا شکار رہتے ہیں۔ یہ بہت معمولی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے اور بہت زیادہ شدید بھی۔ اس مضمون لکھنے کا مقصد بھی عام لوگوں کو قبض کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ کیونکہ اکثر لوگ قبض کے بارے صحیح معلومات نہی رکھتے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دن میں تین چار بار پاخانہ آئے تو قبض ہے۔ کچھ پتلا پاخانہ آنے کو قبض کہتے ہیں اور کچھ لوگ لوگ کہتے ہیں کہ زور لگا کر سخت پاخانہ آنے تو قبض ہے۔
قبض کو اس طرح سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم جو خوارک بھی منہ کے ذریعے لیتے ہیں وہ خوراک کی نالی کے ذریعے معده میں جاتی ہے۔ معدہ میں سے گرینڈ ہو کر خوراک چھوٹی آنت small intestine میں جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کے تین حصے ہیں۔ وہان پر ہضم کے مراحل مکمل ہوتے ہیں۔ خوراک ٹوٹتی ہے چھوٹے چھوٹے ذروں میں تقسیم ہوتی ہے اس میں سے پانی پانی ذور ضروری مادے جیسے کاربوہائیڈریٹس، فیٹ پروٹین اور وٹامنز وغیرہ جزو بدن بنتے ہیں۔
خوراک اس کے بعد بڑی انت colon میں چلی جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کی نسبت بڑی آنت میں خوراک کی حرکت آہستہ ہوتی ہے۔ بڑی آنت میں عموماً نمکیات اور پانی جسم کا حصہ بنتے ہیں اور جیسے جیسے خوراک بڑی آنت میں آگے بڑھتی ہے تو پانی جذب ہونے کی وجہ سے اس کا قوام خشک ہونے لگتا ہے اور یہ لیکوڈ سےنیم ٹھوس کی شکل اختیار کرکے قولون کے آخری حصّے 'ریکٹم' میں جمع ہو جاتی ہے۔ وہاں موجود اعصابی نظام دماغ کے ذریعے پاخانہ کو خارج کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے اور انسان مناسب جگہ پر جا کر پاخانہ روکنے والے پٹھوں کو ڈھیلا کرتا ہے اور پاخانہ کا اخراج ہوتا ہے۔
یہ ایک نارمل موومنٹ ہے۔ عموما دن میں ایک دفعہ اس قدرتی حاجت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر کسی شخص کو ہفتے میں تین دفعہ سے کم مرتبہ حاجت ہو تو اسے ہم کہہ سکتے ہیں اس مریض کو قبض ہے۔ اگر کسی شخص کو بہت زیادہ زور لگانا پڑے اور اس شخص کا ٹوایلٹ ٹایم دس منٹ سے زیادہ ہو اور پاخانہ خشک ہو تو اس مریض کو بھی قبض ہے۔
قبض کی وجوہات
1- سب سے پہلی وجہ قبض کی یہ ہے کہ قولون (ںڑی آنت) سے پانی جذب ہو جاتا ہے اور فاسد مادہ جو کہ چھوٹی آنت سے ہضم کے نتیجے میں بڑی آنت میں آیا تھا وہ سخت ہو جاتا ہے اور زیادہ زور لگانے سے خارج ہوتا ہے یا نہی ہوتا۔
2- دوسری وجہ قبض کی جسم میں پانی کی کم مقدار ہے۔ کم پانی پینے سے یا کسی اور وجہ سے اگر جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جائے تو قبض ہونے کے چانسز ہوتے ہیں۔
3- اکثر سست افراد جسمانی مشقت نہ کرنے والے افراد اور ورزش نہ کرنے والے اکثر قبض کا شکار رہتے ہیں۔
4- فائبر یعنی ریشہ دار غذا کا استعمال کم کرنا بھی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔ فائبر ہماری خوراک کو ہضم کے مراحل سے گزرنا آسان بناتا ہے۔
5- اس کے علاوہ جو حضرات مستقل ادویات لے رہے ہوں تو وہ بھی قبضکا شکار رہتے ہیں۔
قبض کا علاج کیسے
اگر ہم یہ کہیں کہ قبض اکثر افراد کو خوراک کی غلط ترتیب اور غلط عادات کی وجہ سے ہوتی ہے اور کسی بیماری کی وجہ سے نہی ہوتی تو غلط نہ ہوگا۔ لہذا سب سے پہلے اس پر بات کرتے ہیں کہ کیا کیا جائے کہ اس بات کا امکان ہو کہ بغیر دوائی کے قبض ٹھیک رہے۔
1- خوراک کا ٹائم ترتیب سے ہو۔ وہ افراد جو کئی کئی دن نہی کھاتے ہیں اور کھاتے ہیں تو کھاتے ہی رہتے ہیں۔ اس سے نظام انہظام پر برا اثر پڑتا ہے۔ بدہضمی سے لےکر قبض جیسے عوارض لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس لیے وقت پر بھوک رکھ کر کھانا امراض معدہ کے لیے بہت مفید ہے۔
2- اپنی خوراک میں ریشہ دار غذا کا استعمال زیادہ کریں۔ فائبر یعنی ریشہ دار غذا کسی پائپ کلینر کی طرح کام کرتے ہوے آپ کی غذائی نالی میں موجود غذا اور فضلے کے اجزا کی صفائی کرتا ہے۔ بیج دالوں دلیہ باداموں اور متعدد سبزیوں اور خشک میوہ جات میں فائبر کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ روزانہ 20 سے 25 گرام فائبر کا استعمال قبض کی شکایت میں کمی لانے کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
3- پورے دن میں ہمیں چھ سے سات گلاس پانی پینا بہت ضروری ہے۔ خاص کر گرم علاقوں میں جہاں پانی ہمارے جسم سے بخارات کی شکل میں زیادہ نکلتا ہے۔ وہاں پانی کی ہمیں زیادہ ضرورت ہوتی ہے جب کی سردیوں میں ہمیں پانی پینا یاد ہی نہی رہتا۔ جب ہم کم پانی پیتے ہیں تو خوراک ہمارے جسم میں خشک ہو جاتی ہے اور پاخانہ سخت ہو جاتا ہے۔
4- قبض کی وجوہات میں فزیکل ایکسرسائز نہ کرنا بھی شامل ہے۔ جو لوگ اکثر بیٹھے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش کی عادت نہی اپناتے ان لوگوں میں بھی قبض کی شکائیت عام ہے۔ ہر روز کم از کم 20 منٹ سخت ورزش اور تیز قدموں سےچلنا قبض کے عارضے میں مفید ہے۔
5- اگر ہم بیت الخلاء جانے کی خواہش یا ضرورت کو ٹالتے رہیں یعنی اپنی مصروفیت کی وجہ سے ٹوائلٹ جانے میں تاخیر کریں تو ریکٹم میں موجود پاخانہ سے پانی مزید جذب ہو جاتا ہے اور قبض کی شکل بن جاتی ہے۔
6- قبض کے علاج کے سلسلے میں ٹوائلٹ میں بیٹھنےکی پوزیشن بھی ہے۔ ہمیں اکڑوں بیٹھ کر بائیں طرف زور ڈال کر اور تھوڑا اگے جھک کر بیٹھنا چاہیئے۔ اس طرح ہمارے بائیں ریکٹم پر زور ڈلتا ہے اور پاخانہ قدرے آسانی سے خارج ہو جاتا ہے۔
نسخہ جات
1- ایک چمچ چھلکا اسپغول گلاس نیم گرم میں ڈال صبح نہار پینا قبض کے لیئے ہت مفید ہے۔
2- مربہ ہریڑ رات کو سوتے وقت گرم دودھ سے کھانے سے قبض رفع ہو جاتی ہے۔
ریح شکن (قبض کشا گولیاں)
مصبر 40 گرام، اجوائن دیسی 20گرام، فلفل سیاہ 20 گرام۔ گلاب ایرانی 20گرام، تربد سفید 20گرام، سناء مکی 20گرام، حنظل 20گرام، سہاگہ سفید 10 گرام۔
سب ادویات کو کوٹ چھان کر کالے چنے کے برابر گولی بنالیں۔ رات سوتے وقت 2 سے 4 گولی گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ دائمی قبض کا علاج ہے۔ پیٹ کی گرانی میں مفید اور پیٹ کو کم کرنے میں معاون ہے۔ ریاح کو خارج کرتی ہے۔ عرق انساء میں بہت موثر ہے۔ پیٹ درد ختم کرتی ہے۔