رمضان کا بابرکت مہینہ اپنے اختتام کے ساتھ عید کی خوشیاں لاتا ہے یہ مسلمانوں کا ایک مذہبی تہوار ہے اور روزے داروں کے لیے پروردگار کی طرف سے ایک انعام ہے اس دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے نت نئے لباس اور انواع و اقسام کے کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
لذیذ ذائقے دار پکوانوں سے لطف اندوز ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر اس دوران یہ بات پیش نظر رہی کہ ماہ رمضان کے دوران کم و بیش 14 گھنٹے بھوکا پیاسا رہنے کے سبب ہمارے معدے کو آرام اور جسم کو قدرتی طور پر زہریلے اجزاء سے پاک کرنے کا موقع ملا تھا اور جب ہم عید الفطر پر اچانک بسیار خوری شروع کر دیتے ہیں تو پورا نظام ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً ہم اسہال سمیت معدے کے دیگر امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں چٹ پٹے اور مرغن غذائیں جسمانی نظام کو بھی متاثر کر سکتی ہیں جس سے نہ صرف آپ نڈھال بلکہ موٹاپے کا شکار بھی ہو سکتے ہیں اس لیے کھانے میں اعتدال برتئے۔
چونکہ اس عید کو میٹھی عید بھی کہتے ہیں سنت کے مطابق صبح کی شروعات میٹھا کھانے سے کیجئے لیکن خیال رہے کہ پیٹ بھر کر نہ کھائیے۔ کھیر شیر خرما اور سویاں وغیرہ، ان میں میوہ جات کثیر تعداد میں استعمال ہوتے ہیں لہذا ان کو ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے۔
بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریضوں کو بالخصوص عید کے دن چٹ پٹے کھانوں کے زائد استعمال سے گریز کرنا چاہیے دین اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ اتنا کھاؤ کہ بھوک باقی رہ جائے لیکن ہمارے معاشرے میں پیٹ بھر کر کھانے کا رواج عام ہوگیا ہے۔ جب کہ زیادہ کھانا صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔
ہم عموماً عید یا تہواروں پر ورزش کرنا بھول جاتے ہیں لیکن یاد رکھیں ورزش سے انسان کے جسم کو خوش رکھنے والا ہارمون ایڈروفین خارج ہوتا ہے جو نہ صرف کھانے کی اشتہا کو قابو میں رکھتا ہے بلکہ مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے لہذا 20 سے 50 منٹ ورزش یا واک کرنا مت بھولئے۔
غذا میں پھلوں اور سبزیوں کا استعمال لازمی کریں پھلوں اور سبزیوں میں موجود پانی اور فائبر پیاس بجھانے کے ساتھ پیٹ بھرے ہونے کا احساس بھی دلاتے ہیں۔ سافٹ ڈرنک سے گریز کریں کھانے کے بعد گرین ٹی یا کوئی قہوہ لیں۔ ضرورت سے زیادہ ٹھنڈے پانی اور برف کے استعمال سے بھی پرہیز لازم ہے۔
زیادہ کھانا کھا کر اگر پیٹ بوجھل محسوس ہو تو ادرک سونف چھوٹی الائچی کا قہوہ پئیں۔
دعا ہے آپ سب عید کی خوشیوں سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوں گے۔ اپنا اپنے گھر والوں اور ارد گرد موجود غریب اور نادار لوگوں کا خیال رکھیے۔