ہم میں سے اکثر دوستوں کو گلے کی خرابی، گلے میں خراش اور سفید رنگ کی رطوبت گلے میں گرنے کی شکایت کا سامنا رہتا ہے۔ عام زبان میں اسے کیرا پڑنا، یا دائمی نزلہ، بھی کہا جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس طرح کی علامات کے حاملین بلغمی مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور ان کا میٹا بولزم بلغمی رطوبات کی ضرورت سے زائد افزائش کرتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسے افراد جن کے مزاج میں غیر ضروری حساسیت پائی جاتی ہو، انھیں بھی موسمی تبدیلی، گرم، سرد، ترش یا تیز غذاؤں کے اثرات فوری متاثر کرتے ہیں۔ پرانے کپڑوں کی ہمک، دھواں، دھول، گردو غبار اور تیز خوشبو و بدبو سے بھی انہیں چھینکیں آنے، ناک سے پانی بہنے اور شدید نزلے کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی نزلی رطوبات مسلسل گلے میں گرتے گرتے پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کی کار کردگی کو متاثر کرتی ہیں اور سانس میں تنگی جیسی تکلیف دہ علامات پیداہوجاتی ہیں۔
اسباب
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر فرد کی بیماری اس کے طرزِ رہن سہن، بود و باش، ماحول، پیشہ اور کھانے پینے کی عادات کے مرہون ہوا کرتی ہے۔ ہماری خوراک، ماحول، طرزِ رہن سہن، پیشہ اور عادات یہ طے کرتی ہیں کہ ہم نے بیمار زندگی بسر کرنی ہے یا پھر صحت مندی سے لطف اندوز ہونا ہے۔ ہماری استعمال کی جانے والی غذا ہی سے ہمارے مزاج بلغمی، خونی، سوداوی اور صفراوی کا عمومی اظہار ہوتا ہے۔ بلغم کے مسائل ایسے لوگوں کو زیادہ در پیش رہتے ہیں جن کا میٹا بولزم کمزور ہو اور مزاج میں بگاڑ اور سو مزاج بارد و حارکا غلبہ پایا جاتا ہو۔
سرد تر اور بلغم افزائش کرنے والے اور بادی غذائی اجزاء کا بکثرت استعمال کرنیو الے افراد بلغمی مزاج کے حامل کہلاتے ہیں یا پھر کسی بھی طبعی خرابی کی وجہ سے بدنی میٹابولزم بلغم کی زیادہ پیدائش کرنے لگ جانے سے بھی مبتلا شخص بلغمی مزاج کا حامل بن جاتا ہے۔ ایسے افراد جن کی قوت مدافعت بدن کمزور ہوتی ہے وہ بھی اس طرح کے مسائل میں بہ آسانی گرفتار ہوجاتے ہیں۔ متواتر اور بکثرت تلی، بھنی، بادی اور ثقیل خوراک کا استعمال کرنا بھی دائمی نزلے کا سبب بنا کرتا ہے۔ اسی طرح دائمی قبض کے مریض اکثر دائمی نزلے کا بھی شکار ہوا کرتے ہیں۔
پرہیز
بلغمی مسائل میں مبتلا افراد کو فوری طور پر بادی اور گرم و سرد مزاج والی غذاؤں کو ترک کر دینا چاہیے۔ تلی، بھنی، ثقیل، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، فاسٹ فوڈز، دودھ، دہی، چاول، بڑا گوشت، دال ماش، بیگن، آلو، کیلا اور کھیرا وغیرہ سے پرہیز لازم ہے۔ موسم کی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کی عملی تدابیرپر عمل پیرا ہوا جائے۔ گردو غبار، دھوئیں، دھول اور پر نم آب وہوا میں جانے سے دور رہا جائے۔ تیز خوشبو والے پرفیومز، کریمیں اور لوشنز بھی لگانے سے احتیاط لازمی ہے۔
سگریٹ اور چائے نوشی کی کثرت سے بھی بچنا ضروری ہے۔ چاکلیٹی مصنوعات، آئس کریم اور بازاری مٹھائیوں سے اجتناب برتا جائے۔ ٹھندے پانی، فروزن فوڈز، جام، چٹنی، اچار، کیچپ اور مصنوعی اجزاء سے تیار شدہ مرکبات سے بھی پرہیز کیاجا نا صحت کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ پرہیز کا تعلق صرف مرض سے ہوا کرتا ہے، جونہی آپ مرض کے چنگل سے آزاد ہوں گے فوری تمام غذائیں استعمال کر سکتے ہیں۔ بیان کردہ پرہیز پر دوران علامات ہی کار بند رہنا ہوتا ہے۔
گھریلو تراکیب
دائمی نزلے سے چھٹکارا پانے کے لیے گھریلو سطح پر بے شمار فوری موثر اور مفید گھریلو تراکیب موجود ہیں۔ ان طبی تراکیب کو اپنا کر آپ دائمی نزلے کی بیماری سے نجات پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ بطور گھریلو علاج ادرک، پودینہ، لہسن، ہم وزن اور مرچ سیاہ، مرچ سبز حسبِ ضرور ت پیس کر چٹنی بنا لیں۔ ہر کھانے کے ساتھ ایک چمچ کھانے کی عادت بنا لیں، بلغم کی زیادتی سے آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔ بادی کو ختم کرنے کے لیے ادرک سے اچھی کوئی غذا اور دوا نہیں ہوسکتی۔ دس روز متواتر دن میں دو بار ادرک کا قہوہ پئیں۔ دس دن کے بعد صرف ایک بار پی لیا کریں۔
ادرک کا قہوہ بنانے کے لیے ایک گرام ادرک، دس پتے سبز چائے اور ایک عدد چھوٹی الائچی کو ایک کپ پانی میں اچھی طرح پکا ئیں، حسبِ ذائقہ دیسی شکر ملا کر پی لیا کریں۔ ادرک نہ صرف بادی کا خاتمہ کرے گی بلکہ دماغی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے بھی ادرک کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ترپھلہ (آملے، بھیڑے، ہرڑ)ہم وزن کے سفوف کو دوگنا روغنِ بادام میں تر کرکے سایہ میں خشک کر لیں۔ خشک ہونے کے بعد دوگنا شہد ملا کر معجون بنا لیں۔
صبح و شام آدھی چمچ نیم گرم پانی کے ساتھ کھا لیا کریں۔ ہر کھانے کے بعد سونف، زیرہ سفید ایک ایک چٹکی اور الائچی خرد ایک عدد کا قہوہ بنا کر لازمی پیا کریں۔ ایسے افراد جنہیں طویل عرصے سے بلغم کی زیادتی سے پیدا شدہ مسائل کا سامنا ہو ان کے لیے درج ذیل طبی ترکیب از حد مفید ثابت ہوا کرتی ہے:
گلِ بنفشہ 25 گرام، گلِ گاؤزبان25 گرام، ملٹھی25 گرام، گل زوفا25 گرام اور اسطوخودوس 50 گرام کو پیس کر محفوظ رکھ لیں۔ ایک کپ پانی کو اچھی طرح پکائیں لیکن دھیان رہے پانی کی بھاپ اڑنے نہ پائے۔ مذکورہ سفوف کی آدھی چمچ کپ میں لے کرابلتا ہواپانی انڈیل کر کپ کو ڈھانپ دیں۔
پانچ سے دس منٹ کے بعد اسے چھان کرنیم گرم پی لیں یا تمام اجزاء کو ایک کلو گرام پانی میں رات بھر بھگو کر صبح اچھی طرح پانی پکائیں، جب پانی ایک حصہ باقی رہ جائے تو چینی ملا کر شربت بناکر محفوظ کرلیں۔ دن میں تین بار 2 چمچ نیم گرم پانی میں ملا کر بطور قہوہ پی لیا کریں۔ اس کے ساتھ بطورِ دوا جوارش جالینوس کا ایک چائے والا چمچ دن میں دو با ر کھانے کے بعد کھائیں۔ رات سوتے وقت خمیرہ گاؤزبان عنبری کا ایک چمچ کھایا کریں۔ اگر بلغم کے غلبہ کی وجہ سے دائمی نزلے میں مبتلا ہیں تو سوتے وقت اطریفل اسطوخودوس کی ایک چمچ نیم گرم پانی میں حل کر کے پی لیا جائے۔
دائمی قبض کے سبب ہونے والے نزلے سے پیچھا چھڑانے کے لیے اطریفل زمانی کی ایک چمچ نیم گرم پا نی میں ملا کر سوتے وقت استعما ل کی جائے۔ سوتے وقت سانس لینے میں دقت اور تنگی کا سامنا کرنے والوں کو چاہیے کہ برگ بانسہ ایک گرام کپ پانی میں ابال کر بطور قہوہ پئیں۔ سانس کی روانی بحال ہوجائے گی۔ ایسے مریض جن کی ناک کے نتھنے بند رہنے کا مسئلہ ہو روغنِ زیتون میں روئی بھگو کر ناک کے نتھنے میں رکھیں، ناک کھل جائے گی۔ کستوری کی مہک سے بھی بند ناک فوری کھل کر سانس کی روانی بحال ہوجاتی ہے۔
نوٹ:۔ وہ تمام افراد جو مزاج کی حساسیت کا شکار ہو ں اور جنہیں تیز خوشبو، دھوئیں، دھول، گردو غبار، موسمی تبدیلی اور آب وہوا کی نمی سے چھنیکیں آنے، ناک بہنے اور گلے میں خراش پیدا ہونے کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہو تو انہیں ہمارا مشورہ ہے کہ وہ "پرہیز بہتر ہے علاج سے " کے کائناتی اصول پر عمل پیرا ہوکر خاطر خواہ بدنی مسائل سے بچ سکتے ہیں۔
موسم کی مناسبت سے خوراک، لباس، معمولات، طرز خور ونوش اور پرہیز اپنا کر نہ صرف حساسیت کے مسائل بلکہ کئی دوسرے بدنی عوارض سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی اپنی خوراک، خورو نوش کی عادات، لباس اور ماحولیاتی تقاضوں کے مطابق اپنے معمولات میں ردو بدل کرنا ہماری صحت مندی میں معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔